ادھورے خواب
(عمران خان کی کہانی ایک جذباتی مرثیہ کی صورت)
(پردہ اٹھتا ہے... ہلکی روشنی... ایک تنہا چراغ جل رہا ہے۔ پس منظر میں مدھم سی تالیوں کی آواز، جیسے کسی جیت کا جشن ہو رہا ہو...)
راوی کی آواز:
اک خواب تھا جو پلکوں پہ سجا،
اک چراغ تھا جو طوفان میں جلا،
اک مردِ تنہا، تقدیر سے لڑتا گیا،
زمانے کی راہوں میں، چھالے سمیٹتا گیا۔
(روشنی بڑھتی ہے، عمران خان کا عکس ابھرتا ہے، ہاتھ میں کرکٹ بیٹ...)
کسی میدان کی گونج تھی،
کسی جیت کا شور تھا،
کرکٹ کا بادشاہ،
قوم کا فخر، ہر دل کا نور تھا۔
جیتا ورلڈ کپ، آنکھوں میں چمک تھی،
مگر دل میں کچھ اور ہی تھپک تھی،
کہ خواب صرف ٹرافی کا نہیں تھا،
ایک قوم جگانے کا ارادہ کہیں چھپا تھا۔
(روشنی بدلتی ہے، بیٹ رکھتا ہے، ہاتھ میں مائیک آتا ہے...)
پھر اس نے کہا، "اب تبدیلی آئے گی،
ظلم کی دیوار گرا دی جائے گی!"
لوگوں نے سنا، دلوں نے مانا،
"کپتان آئے گا، نیا زمانہ لائے گا!"
(سیاسی جلسے، نعرے، امید، روشنی تیز ہوتی ہے...)
وہ جلسے، وہ نعرے، وہ وعدوں کی لوری،
امیدوں کے دیے، خوشیوں کی سوری،
کہاں پتا تھا، اقتدار کے سنگھاسن پہ،
وفا کم، سازشیں زیادہ ہوں گی؟
(روشنی مدھم ہونے لگتی ہے...)
میدان بدل گیا، اب گیند نہیں، بیانیہ تھا،
حریف بدل گئے، اب وکٹ نہیں، پارلیمنٹ کا زاویہ تھا،
الفاظ کا وار، میڈیا کا جبر،
عدالت، ادارے، ہر سمت خبر۔
(آہستہ آہستہ پردے پہ جیل کی سلاخوں کا عکس...)
پھر اک دن وہی خواب قید ہو گیا،
وہی آواز، جو صدیوں کی گونج تھی، ساکت ہو گیا۔
اک مردِ تنہا، اب تنہائی کا قیدی،
خوابوں کی کرچیاں، ہر رات کی شہیدی۔
(راوی کی آواز پھر سنائی دیتی ہے...)
پوچھو اس چراغ سے، جو اندھیروں میں جلا،
کیا خواب کبھی مکمل ہوا؟
پوچھو اس دل سے، جو عوام کے لیے دھڑکا،
کیا سچ میں نیا پاکستان بنا؟
(پردہ گرنے سے پہلے، عمران خان کی ایک دھیمی آواز گونجتی ہے...)
"میں ہارا نہیں ہوں... میں اب بھی وہی ہوں... بس وقت کا رنگ بدل گیا ہے..."
.jpg)
.jpg)
.jpg)
0 Comments